عورت اور بچہ


Motivation stories in Urdu



Motivational stories in urdu

 عورت اور بچہ

ایک وادی میں دو قبیلے رہا کرتے تھے تھے ان میں سے ایک قبیلہ نیچے وادی میں رہتا تھا اور دوسرا پہاڑوں پر رہتا تھا۔ دونوں کے دلوں کے آپس میں دشمن تھے ۔ وادی میں رہنے والے قبیلے کے لوگ امن پسند تھے اور پہاڑ پر رہنے والے قبیلے کے لوگ چور ڈاکو تھے۔ وہ   آئے دن وادی میں رہنے والے قبیلے  پر حملہ کرتے اور ان کے جانور اور کھانے پینے کی اشیا لے کر کر اپنے قبیلے کی طرف بھاگ جاتے  تھے۔انکے  پہاڑ پر پر رہنے کی وجہ سے نیچے رہنے والے لوگ ان پر حملہ نہیں کر سکتے تھے۔
ایک رات جب پہاڑی قبیلے نے نے دوسرے قبیلے پر حملہ کیا تو کھانے پینے اور اور کھانے پینے کی اشیا، جانور اور ایک چھوٹے بچے کو بھی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔صبح ہوئی تو اس بچے کی ماں زاروقطار رونا شروع ہوگی اس گاؤں کے سردارنے  فیصلہ کیا طاقتور نوجوانوں کی ایک ٹیم بنا کر ان پر حملہ کیا جائے اور واپس بچے کو لایا جائے۔ انہوں نے طاقتور نوجوانوں کی ٹیم تیار کی اور ان کو کو پہاڑی قبیلے پر حملہ کرنے کے لئے لیے بھیجا لیکن وہ ناکام ہوگئے گئے کیونکہ وہ پہاڑ پر چڑھنے کے عادی نہ تھے۔
لہذا انہوں نے نے یہ فیصلہ کیا کہ پہلے ہم پہاڑ پر چڑھنے کی کی پریکٹس کرتے ہیں اس کے بعد ہم ان پر حملہ کریں گے گے۔ اور روزانہ صبح اٹھ کروہ پہاڑ پر چڑھائی کرنے کی مشق کرتے تھے۔ ایک دن جب وہ یہ سب کر رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ اوپر سے کوئی چیز نیچے گر رہی تھی۔ وہ سب ڈر چٹانوں کی اوٹ میں ہوگئے  اور وہ چیز آہستہ سےاوپر سے نیچے آتی گئی ۔قریب آنے پر انہوں نے دیکھا کے ایک  عورت اپنے بچے کو لے کر پہاڑ سے نہایت تیری سے وہ نیچے اتر رہی ہے جو ان کے اپنے ہی قبیلے کی عورت تھی جو اپنے بچے کو واپس لے کر آ رہی  تھی۔
وہ سب حیران ہو کر ایک جگہ پر اکٹھے ہوگئے عورت سے پوچھا کہ ہم اتنے طاقتور اور جوان ہوکر بھی اوپر نہیں چڑھ سکے تم عورت ہو کر کر کیسے یہ سب کرآئی  تو اس عورت نے نے ہنستے ہوئے ہوئے کہا کیونکہ وہ تمہارا بچہ نہیں تھا۔
آخر اُس بچے میں سے ایسی کیا بات تھی کہ عورت نے وہ سب بہت آسانی سے کر لیا جو طاقتور نوجوان ملکر بھی نا کر سکے۔ بے شک اس عورت کے لیے وہ بچہ  اندرونی موٹیویشن  ثابت ہوا۔ ہم سب زندگی میں بہت سے کا م کر جاتے ہیں جو بظاہر ہمارے لیے نا ممکن ہوتے ہیں۔ ان کام کے کرنے میں ہمارا کچھ بہت اہم مقصد چھپا ہوتا ہے اگر ہم اُس مقصد کو پہچان لیں تو ہم بہت ترقی کر سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کے جب بھی ہم ہمت ہاریں تو کوئی باہر سے آکر ہمیں موٹیویٹ کرے اور نا ہی آج کے تیزی سے ترقی کرتے دور میں یہ کرنا ممکن ہے۔ اس لیے ہم سبکو کو اپنی اپنی اندرونی موٹیویشن تلاش کرکے اس پر محنت اور جدو جہد کرنی چاہیے۔