شیر اور کنواں-حضرت علیؓ کے فیصلے

شیر اور کنواں  (حضر ت علیؓ)
  
روایت ہے کہ چند آدمیوں نے شیر کو زندہ قابو کرنا چاہا اس کے لیے یہ ترکیب کی کہ اک کنواں  کھودا شہر اس میں گر گیا چند دوسرے آدمی ہنسی مذاق میں اس شیر کو دیکھنے کی غرض سے کنویں میں ایک دوسر ے کو دھکیل رہے تھے ۔اتفاق سے ایک آدمی کا پاؤ ں پھسل گیا۔ وہ کنویں میں گرگیا ا نے اپنی جان بچانے کے لیے دوسرے کی کمر پکڑلی ۔وہ بھی اس کے بوجھ سے سنبھل نہ سکا ۔اور گرتے گرتے اس نے تیسرے ادمی کی کمر پکڑ لی ۔تیسرے نے چوتھے کو پکر لیا ۔غرض چاروں ہی اس میں گر گئے اور شہر نے چاروں ہی کو مار ڈالا ۔ان کے رشتہ دار آپس میں لڑائی کے لیے تیار ہوگئے۔حضرت علیؓ کو معلوم ہو ا تو فرمایا لڑائی اچھی نہیں اگر میرا فیصلہ قبول ہوتاسن لو ورنہ حضور پاکﷺ کےپاس جا کر اپنا مقدمہ پیش کرو لوگ آپ  کا فیصلہ سننے کےلیے  تیار ہوگئے آ پ نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ جن لوگوں نے کنواں کھودا ہے ۔ان کے قبیلوں سے ان مرنے والوں کے رشتہ داروں کوبدلہ کے طور پر خون بہا کی رقم اس طرح دلائی جائے کہ پہلے مرنے والے کےعزیزوں کو ایک چوتھائی،دوسرے کوایک تہائی اور تیسرے کوآدھا اور چوتھے کو پورا خون بہا دلایا جائے۔