اونٹوں کی تقسیم

اونٹوں کی تقسیم
 
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دربار خلافت میں تین آدمی 7 1اونٹ لے کر حاضر ہوئے ان میں سے ایک نے آگے بڑھ کر حضرت علیؓ شیر خدا سے عرض کیا۔اے امیر المومنین یہ 17 اونٹ  ہمارے مشترکہ ہیں ۔منافع کے ہیں ان میں سے ایک کے حصے میں نصف آتے ہیں ان میں سے تیسرا حصہ دوسرے شخص کا نواں حصہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہم میں ان 17 اونٹوں کی اس طرح تقسیم کردیں کہ نہ تو ان میں سے کسی اونٹ کو کاٹا جائے۔اور نہ کسی اونٹ کو فروخت کیاجائے اور نہ ہی فروخت کرکے اس کی رقم کو تقسیم کیاجائے۔آپ نے بڑی توجہ کے ساتھ اس مقدمہ کو سنا ۔اور پھر اپنے  نظام قنیر سے کہا کہ وہ ان اونٹوں کو ایک قطار میں کھڑا کردے۔چناچہ ایسا ہی کیا گیا۔اس کے بعد حضرت علیؓ  نے غلام سے کہا ۔اب اپنا ایک اونٹ بھی اس قطار میں لاکھڑا کر دے۔چناچہ آپ ؓ کے حکم کی تعمیل ہوگئی۔اس طرح اونٹوں کی تعداد 18 ہوگئی ۔پس حضرت علیؓ نے پہلے شخص کو حکم دیاکہ وہ اس میں اپنا نصف حصہ لےلے ۔چناچہ اس نے ان میں سے 9 اونٹ علیحدہ کرلئے ۔حضرت علیؓ نے پھر دوسرے شخص کو حکم دیا۔کہوہ اس میں  سے اپنا تیسرا حصہ لے لے ۔نو اونٹ باقی تھے اس نے ان میں سے چھ اونٹ حاصل کر لئے۔اس طرح سے تین اونٹ باقی رہ گئے چناچہ حضرت علیؓ نے تیسرے شخص کو حکم دیا کہ وہ اس میں سے اپنا نواں حصہ حاصل کرلے پس وہ اس میں سے دو اونٹ لے لے جو ایک باقی رہ گیا اس کوآپ کےحکم سے قنبر نے الگ کرلیا۔اس فیصلے سے سب کے سب خوش ہوکر واپس لوٹ گئے۔اسی قسم کے بہت سے فیصلے آپ نے کیے۔