مداری اور بادشاہ

مداری اور بادشاہ



ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ اپنے چند وزرا ء کے ساتھ جنگل میں سیر و تفریح کے لیے نکلا۔سارا دن خوب سیر و تفریح کی اور خوب شکار کیا واپسی پر کسی شہر کے نزدیک سے گزرتے ہوئے  دیکھا کہ ایک کثیر تعداد میں لوگ جمع ہیں ۔لوگوں کا ہجوم دیکھ کر بادشاہ نے بھی ارادہ کیا کہ دیکھنا چاہیے آخر کیا بات ہے لوگ اس قدرکیوں  جمع ہیں۔ جب بادشاہ اپنے وزراء کے ساتھ اس ہجوم کے پاس گیا تو دیکھا کہ لوگ ایک دائرہ کی شکل میں جمع ہیں اور درمیان میں ایک ادھیڑ عمر شخص نے زمین میں ایک سوئی کو الٹے رخ گاڑھا ہوا ہے اور بلند آواز سے کہہ رہا ہے کہ “ہے کوئی شخص جو یہ دوسری سوئی دور سے پھینک کر اس سوئی کے آخری نکہ (سوراخ)سے گزار دے اور یہ سوئی اس سوئی میں سے گزر اسی طر ح وہ بھی زمین میں گڑھ جائے۔اسے انعام دیا جائے گا۔ہجوم میں سے کسی بھی شخص نے بھی یہ کا م اپنے ذمے نہ لیا ۔آخر کا ر وہ شخص خود اٹھا اور دور جا کر ایک دوسری سوئی کو پھینکا جو اس زمین میں دبی سوئی کے سوراخ میں سے گزرتی ہوئی دوسری طرف اسی طرح  زمین میں کھڑی ہو گئی ۔ہجوم تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا باد شاہ یہ سارا منظر اپنی آنکھو ں سے دیکھ رہا تھا اس شخص نے ہجوم میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ میں اب انعام کا حق دار ہوں کیونکہ میں نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ اس فن پر وقف کردیا تھا ۔اور آج میں اس کا صلہ آپ سے مانگ رہا ہوں جب یہ بات  بادشاہ نے سنی تو اپنے اک وزیر سے کہا کہ اس شخص سے کو یہ 50درہم انعام دو اور اسے 50 کوڑے بھی سب کے سامنے مارے جائیں۔
بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی گئی اور انعام دینے کے بعد اس شخص کو سزا کے طور پر 50کو ڑے بھی مارے گئے ۔ایک وزیر نے ڈرتے ہوئے بادشاہ سے سوال کیا کہ بادشاہ سلامت انعام کی تو سمجھ آئی ہے کہ اسے انعام کس بات پر دیا گیا ہے ۔مگر یہ 50 کوڑے کس بات پر اسے مارے گئے ہیں یہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا ۔ اس پر بادشاہ نے جواب دیا کہ یہ انعام اس کی کارگردگی اور اس کی محنت پر اسے دیا گیاہے اور 50 کوڑے اسے اس لیے مارے ہیں کہ اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ضائع کردیاہے ۔