History of Islam in Urdu


History of Islam
Part 1

History of Islam in Urdu


طلوع اسلام کے وقت عربوں کی حالت
 ظہور اسلام کے وقت عرب سیاسی معاشرتی اور مذہبی لحاظ سے حد درجہ پست تھے۔ ظہور اسلام سے قبل کے زمانہ کو دور جاہلیت کہا جاتا ہے  اس وقت وہ لوگ فطری ذہانت ، زبان دانی، جرات و شجاعت رات قوت خطابت کے باوجودضلالت و جہالت کی تاریکی میں گرےہوئے تھے۔
 سیاسی حالت
ظہورا سلام کے وقت جزیرہ عرب میں کوئی باقاعدہ نظام حکومت موجود نہ تھا جھگڑوں کے تصفیہ کے لیے کوئی عدالت نہ تھی امن رکھنے کے لیے پولیس کامحکمہ نہ تھا ۔بیرونی حملوں کے لیے کوئی باقاعدہ فوج نہ تھی اورعربوں  کا اپنا کوئی سکہ نہ تھا  اور ٹکسال بھی موجود نہ تھا۔
 قبائلی نظام
جزیرہ عرب کےباشندے مختلف قبیلوں میں منقسم تھے ۔ہر قبیلہ چند خاندانوں کا مجموعہ ہوتا تھا ان قبیلوں کے نام ان کے کسی بزرگ کے نام پر ہوتے تھے  مثلاً بنی ہاشم،بنی عدنان، بنی عباس وغیرہ۔
ہر قبیلہ کا  ایک سردار ہوتا تھا جو شیخ کہلاتا تھا قبیلہ قبیلہ کے لوگ اس کا انتخاب کرتے تھے۔ عموماً اس شخص کو سردار چنا جاتا تھا جو مجموعہ صفات ہوا کرتا تھا  اس کو سارے قبیلہ پر حاکمانہ اختیارات حاصل ہوتے تھے وہ تمام امور اور قبیلہ کے ممتاز لوگوں کے مشورے سے انجام دیتا تھا ان قبائل  میں ذرا ذرا سی بات پر جھگڑا ہو جاتا ،جو بڑھ کر جنگ کی صورت اختیار کر لیتا تھا اگر اتفاق سے دو قبیلوں کے درمیان لڑائی چھڑجاتی اکثر حالتوں میں اس لڑائی کی آگ اگلی نسل تک سگلتی رہتی اور بسا اوقات بہت سے قبیلے اس کی لپیٹ میں آ جاتے۔ جب کبھی کسی قبیلے کو موقع ملتا وہ اپنے حریف قبیلہ پر حملہ کر کے قتل و غارت کا بازار گرم دیتا کر دیتا  تھا۔ قبیلہ بکر اور تغلب کے درمیان ایک اونٹنی کے باعث جھگڑا ہوا تھا اس کا سلسلہ چالیس سال تک جاری رہا ۔ادب عربی میں یہ واقعہ جنگ بسوس کے نام سے مشہور ہے ۔اس طرح ایک مرتبہ گھوڑے دوڑانے پر بنوعبس اور ذبیان کے درمیان تنازعہ ہو گیا ۔ اس کو جنگ داحس کے نام سےکیا جاتا ہے دونوں قبیلے برسوں تک باہم نبرد آزما رہے ۔
عربوں کے ادبی میلے
 عرب کے مختلف مقامات پر لوگ ہر سال اکٹھے ہوتے تھے ان میں تجارتی کاروبار ہوتا اور شعر و ادب کی گرم بازاری رہتی تھی پرانے جھگڑے چکائے جاتے تھے ان میلوں کو اتنی اہمیت حاصل تھی کہ اہل عرب محرم رجب ذیقعدہ اور ذی الحج کے مہینوں میں لڑائی کو حرام سمجھتے تھے اور ان مہینوں میں اجتماعات منعقد کیا کرتے تھے  جہاں تمام عرب سے لوگ جمع ہوتے تھے۔
عرب حکومتیں
قبائلی نظام کے علاوہ ظہور  اسلام سے قبل عرب حکومتوں کا پتہ بھی ملتا ہے۔یہ حکومتیں بھی باقاعدہ طور پر تخت و تاج حکمرانوں کے زیر نگیں تھیں۔ یمن کے علاقے میں معینیٰ اور سبائی دو شاہی خاندان بہت مشہور تھے۔
معینی حکومت
حکومت معینی بڑی دولت مند اور صاحب سروت تھی اس کی تجارت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔دولت معینہ  کا پتہ آثار قدیمہ کی کھدائی سے چلا ہے اس سلطنت کے کے 26 حکمرانوں کے نام ملے ہیں اس کی حکومت نجران اور حضرت موت کے درمیان علاقوں میں تھیں اس کاعہد حکومت 1300 سے 658 قبل مسیح تھا۔
سبائی  حکومت
 ملکہ سبا (بلقیس) سبائی خاندان سے تھی اس خاندان کی حکومت 950تا115 قبل مسیح تھا۔صنعا کے علاقے کی حکومت سب سے بڑی حکومت تھی۔ اوراس کا بادشاہ یوسف زونواس  یہودی ہوگیاتھا۔
ایک دفعہ روم سے کچھ لوگ عیسایت کی تبلیغ کے لیے صنعا آئے۔یوسف زونواس نے ان لوگوں پر ظلم کیا اور انہیں آگ میں ڈال دیا۔ یہ حادثہ 534 میں پیش آیا قیصر( شاہ روم) نے اپنے ماتحت بادشاہ نجاشی کو اس ظلم کا بدلہ لینے کا حکم دیا یا ایک سردار اریاط فوج کا ایک دستہ لے کر آیازرنواس نے خودکشی کرلی کچھ عرصہ کے بعد اریاط کے امیرفوج ابرہنہ نے اریاط کو  قتل کردیا اور خود بادشاہ بن بیٹھا۔
مصنف غلام احمد حریری۔اسلامی دستور حیات