Decisions of Hazrat Ali (R.A)
دوہرا قتل
ایک انصاری کے بیٹے کو ایک شخص نے قتل کر دیا انصاری نے بیٹے کے قاتل کو پکڑ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں لایا۔اور تماقصہ گوش گزار کیا ۔آپ نے قاتل سے دریافت کیا تو اس نے اقبال جرم کرلیا۔تب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے قاتل کے قتل کا حکم دیا۔مقتول کے والد نے کہا کہ اے امیرالمومنین اس شخص کو میں خود تلوار سے قتل کروں گا آپ نے اجازت دے دی۔
انصاری نے تلوار کے دو ہاتھ قاتل کی گردن پر مارے اتفاقاً ہاتھ اوچھے پڑے قائل کے سانس کا جھگڑا منقطع نہ ہو سکا ۔شدید زخمی ہوکر گر پڑا ۔قاتل کے ورثاء اس کو اٹھا کر لے گئے۔کہ ابھی اس میں کچھ زندگی باقی ہے بہت زیادہ علاج معالجے کے بعد شخص اچھا ہونے لگا اور زخم بھرنے لگے۔حتیٰ کہ چھ ماہ بعد مسلسل کوشش سے یہ شخص نو برنو ہوگیا۔ایک دن بازار میں وہی انصاری مل گیاانصاری نے جو اسے زندہ دیکھا تو پکڑ لیا اور حضر ت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس لے آیا۔اور تمام قصہ بیان کرکے کہنے لگا کہ میرا بیٹا تو قتل ہوچکاہے مگر یہ ابھی تک زندہ ہے لہذا حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نے پھر اس کے قتل کا حکم دے دیا۔حضرت عمر فاروق کے نزدیک ہی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیٹھے تھے انہوں نے فرمایااے عمرکیا ایک مرتبہ انصاری نے اپنے ہاتھ سے اس کو قتل نہیں کیا تھا۔جب انصاری کا بیٹاایک مرتبہ قتل کیا گیاہے تو قاتل کو دومرتبہ کیوں قتل کیا جائے۔جبکہ انصاری نے اپنی تسلی کے لئے خود بدلہ لے لیاتھا۔
انصاری چلایاکہ حضرت علی(Hazrat Ali) آپ یہ کیا فیصلہ کرتےہیں آپرضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا میرا فیصلہ یہ ہے کہ تم نے تلوار کے دو ہاتھ اس کی گردن پر مارے تھے آپ پر یہ آدمی بھی تلوار کے دوہاتھ اس کی گردن پر مارے گا۔پھر اپنے بیٹے کے قتل کا بدلہ اس سے لے لینا یعی اس کو قتل کردینا۔